ذیابیطیس: ایک خاموش قاتل

ذیابیطیس ایک خاموش قاتل ہے، مگر مناسب خوراک، ورزش اور سیرت نبوی کے اصولوں پر عمل کر کے اس بیماری سے بچیں اور صحت مند زندگی گزاریں۔ [Image via anad.org]

احمد صاحب کو کافی دنوں سے اپنی طبیعت میں بے چینی محسوس ہورہی تھی۔ 

بار بار پیاسں لگ رہی تھی،ہر تھوڑی دیر بعد پیشاب آنا اور طبیعت میں غیر معمولی تھکاوٹ جو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی ۔

گھر والوں کے مشورے سے گھر کے قریب کلینک میں معائنہ کروایا تو وزن بھی گر چکا تھا ۔

ڈاکٹر نے ذیابیطیس کا ابتدائ ٹیسٹ لکھ دیا۔۔اور جب رپورٹ  آئ تو احمد صاحب کو ذیابطیس کی بیماری کی  تصدیق ہوچکی تھی۔۔

احمد صاحب کی عمر 50 کے لگ بھگ ہے ۔ ان کے والد بھی ذیابیطیس کے مرض سے لڑتے ہوئے دنیا سے رخصت ہوئے اور اب احمد صاحب بھی اسی مرض کا شکار ہوگئے ۔۔

احمد صاحب کے گھر میں اکثر بازار سے کھانے بھی آتے ہیں چھٹی کے دن حلوہ پوری کا ناشتہ ان کا معمول ہے جبکہ موبائل کی مصروفیت نے  ان کی تمام تر سماجی  مصروفیات ختم کردی ہیں وہ نہ ہی چہل قدمی کرتے ہیں نہ ورزش۔۔۔

احمد صاحب اور ان جیسے کروڑوں افراد جو اس وقت ذیابیطیس کا شکار ہیں وہ ایسا کیا کریں کہ اس سائیلنٹ کلر بیماری سے بچ سکیں اور صحت مند زندگی گزاریں۔

دیکھئے: موسمیاتی تبدیلیاں اور پاکستان

 ذیابیطیس کیا ہے ؟؟ 

یہ بیماری اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم اپنے اندر موجود شکر یعنی گلوکوز کو حل کر کے خون میں شامل نہیں کر پاتا اور اس پیچیدگی کی وجہ سے دل کے دورے، فالج، نابینا پن، گردے ناکارہ ہونے اور پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

:اعدادو شمار

انٹرنیشنل ڈائبٹیز فیڈریشن کے مطابق دنیا بھر میں 53 کروڑ سے زیادہ افراد اس مرض کا شکار ہیں اور خدشہ ہے کہ 2030 تک یہ تعداد 64 کروڑ سے بڑھ سکتی ہے۔

 ذیابیطیس کی عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ 2021 تک کے اعدادو شمار کے مطابق  سوا تین کروڑ بالغ پاکستانی اس مرض میں مبتلا   ہیں ۔

ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں ہر چار میں سے 1 فرد ذیابیطیس میں مبتلا ہے جبکہ پاکستان میں اموات کی آٹھویں بڑی وجہ ذیابیطیس ہی ہے ۔

:علامات 

ذیابیطیس کی مختلف علامات ہیں ۔

تھکاوٹ محسوس کرنا 

بار بار پیاس لگنا 

جلدی جلدی پیشاب آنا 

نظر کا دھندلا پن 

وزن کم ہونا وغیرہ 

:اقسام

ذیابیطیس کی کئ اقسام ہیں ۔

ذیابیطس کی کئی اقسام ہیں۔ ٹائپ ون ذیابیطس میں لبلبہ انسولین بنانا بند کر دیتا ہے جس کی وجہ سے شکر خون کے بہاؤ میں جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

تقریبا دس فیصد افراد ٹائپ ون ذیابیطیس میں مبتلا ہوتے ہیں ۔

ٹائپ 2 ذیابیطس میں لبلبہ یا تو ضرورت کے مطابق انسولین نہیں بناتا یا جو بناتا ہے وہ ٹھیک طریقے سے کام نہیں کرتی۔

ذیابیطیس کی یہ قسم زیادہ تر کم  عمر کے زیادہ وزن والے افراد کو ہوتی ہے جبکہ درمیانی عمر کے افراد کو بھی سست طرز زندگی کے باعث ہوسکتی ہے۔

حاملہ خواتین بھی اکثر دوران حمل ذیابیطیس کی پیچیدگیوں کا شکار ہوجاتی ہیں جسے انسولین،ورزش اور خوراک کے ذریعے قابو کیا جاسکتا ہے یہ Gastational Diabetes کہلاتی ہے۔

ذیابیطیس کی بیماری میں مبتلا کون ہوسکتا ہے ؟؟

گو کہ ذیابیطیس میں مبتلا ہونے کی بڑی وجہ جینیاتی ہے تاہم ہمارا اپنی صحت کے ساتھ غیر ذمہ دارانہ رویہ بھی اس بیماری کی وجہ بن رہا ہے ۔

ہمارا طرز زندگی 

ہماری خوراک 

ہمارے روزمرہ کے معمولات 

پچھلی ایک۔دہائ نے جہاں ہمیںں سوشل میڈیا سے متعارف کروایا وہیں یہ میڈیم ہم سے ہماری صحت ،ہمارے رشتے ناطے ،ہمارا ملنا جلنا ہماری محلہ داری سب کچھ لے گیا ۔۔ہمارے ہاتھوں میں موجود موبائل نے ہمیں جس ورچول ورلڈ سے جوڑ دیا ہے اس کے بعد ہم صحت مند زندگی سے بیماریوں کی طرف بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں 

روزانہ کی چہل قدمی ،چھوٹے چھوٹے کاموں کے لیے پیدل چلنا ،ورزش یہ سب تو ختم ہوا سو ہوا ہماری خوراک میں سرائیت کرتے فاسٹ فوڈ ،نشاستہ سے بھر پور کھانے ،شکر اور میدے سے بنی اشیاء نے ہماری زبان کے چٹخاروں کو جہاں دوام بخشا وہیں ہماری صحتیں خراب ہوگئیں ۔

گلی گلی لھلنے والے۔ریستوران جہان غیر معیاری تیل اور مصالحوں سے بھرے کھانے ملتے ہیں۔ وہیں ان کے معیار کو جانچنے کا سرے سے کوئ ادارہ ہی موجود نہین ہے جو یہ بتاسکے کہ کون کس قدر غیر معیاری کھانے فروخت کررہا ہے ۔۔

اسی سب کا نتیجہ ہے کہ نوجوان بھی اس وقت دل اور ذیابیطیس کی بیماریوں میں تیزی سے مبتلا ہورہے ہیں ۔۔

ذیابیطیس کی پیچییدگیاں

ذیابیطیس کیونکہ ایک ایسی بیماری ہے جسے ہم اپنے طرز زندگی بدلنے سے بہتر کرسکتے ہیں لیکن اگر ہم بد پرہیزی کے سبب اس پہ قابو نہ پاسکے تو یہ بہت خاموشی سے ہمارے جسم کے دیگر اجزاء کو نقصان پہنچانا شروع کردیتا ہے جس میں  دل ،گردے متاثر ہونا آنکھوں کی بینائ کم ہوجانا ،  زخموں کا نہ بھرنا اور فعالج  وغیرہ شامل  ہیں ۔

ذیابیطیس سے بچاؤ کے طریقے

ذیابیطیس کو بڑی حد تک خوراک اور ورزش کے ذریعے قابو میں کیا جاسکتا ہے۔۔

پورشن کںٹرول یعنی چھوٹے چھوٹے حصوں میں کھانا کھانا تین  دفعہ پیٹ بھرکے کھانا کھانے کے بجائے پانچ مختلف چھوٹے حصوں میں اگر اسے تقسیم کرلیں تو لبلبے  کو زیادہ کام نہیں کرنا پڑے گا ۔

اسی طرح ہمیں اپنی خوراک میں سے ان سفید اجزاء  کو نکالنا ہوگا 

 چھنا آٹا یا میدہ 

سفید چاول

سفید شکر 

اس کے بجائے 

ہمیں اپنی خوراک میں پروٹین

فائیبر

پھل اور سبزیاں شامل کرنی ہوں گی ۔

مچھلی سفید گوشت بھی فائدہ مند ہے 

مختلف اناج اور ہرے پتوں کی سبزیاں بھی فائدہ دیتی ہیں 

جبکہ شوربے والا  سالن بہترین رہتا ہے۔

ہم بحیثیت مسلمان اگر سیرت نبوی پہ غور کریں 

تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کھانے کے جو  آداب بتائے ان میں یہ بتایا گیا کہ ہم پیٹ بھر کے کھانا نہ کھائیں ۔

ان چھنا آٹا کھانے سے منع فرمایا 

شوربے والے سالن کی افادیت بتائ جبکہ ورزش اور چہل قدمی کو فروغ دینے پہ زور دیا۔

ہم اگر صرف سنت رسول پہ عمل پیرا ہوں اور زندگی اسوہ حسنہ پہ عمل کرکے گزاریں تو بہت سی بیماریوں سے بچ سکیں گے اور صحت مند زندگی گزار  سکتے ہیں ۔

تمام آراء مصنف کی ذاتی رائے ہیں اور یہ ضروری نہیں کہ یہ ساؤتھ ایشیا ٹائمز کی ادارتی پالیسی کی عکاسی کریں۔

Muniba Rashid

Muniba Rashid holds a degree in Microbiology from Karachi University and is a regular contributor for different news and media outlets.

Recent

Pakistan’s Doctrine of Verifiable Peace: Realism in the Face of Proxy Politics

Pakistan’s Doctrine of Verifiable Peace: Realism in the Face of Proxy Politics

Pakistan’s Doctrine of Verifiable Peace represents a major shift from fraternal idealism to strategic realism in South Asia’s volatile security landscape. Rooted in classical realist thought, the doctrine emphasizes verification over trust, deterrence over sentiment, and conditional diplomacy over blind faith. Confronting the twin challenges of cross-border militancy and Indian-backed proxy networks in Afghanistan, Islamabad now seeks peace that is enforceable, monitored, and verifiable, anchoring regional stability on responsibility, not rhetoric.

Read More »
When Insurgents Rule: The Taliban’s Crisis of Governance

When Insurgents Rule: The Taliban’s Crisis of Governance

The Taliban’s confrontation with Pakistan reveals a deeper failure at the heart of their rule: an insurgent movement incapable of governing the state it conquered. Bound by rigid ideology and fractured by internal rivalries, the Taliban have turned their military victory into a political and economic collapse, exposing the limits of ruling through insurgent logic.

Read More »
The Great Unknotting: America’s Tech Break with China, and the Return of the American System

The Great Unknotting: America’s Tech Break with China, and the Return of the American System

As the U.S. unwinds decades of technological interdependence with China, a new industrial and strategic order is emerging. Through selective decoupling, focused on chips, AI, and critical supply chains, Washington aims to restore domestic manufacturing, secure data sovereignty, and revive the Hamiltonian vision of national self-reliance. This is not isolationism but a recalibration of globalization on America’s terms.

Read More »
Inside the Istanbul Talks: How Taliban Factionalism Killed a Peace Deal

Inside the Istanbul Talks: How Taliban Factionalism Killed a Peace Deal

The collapse of the Turkiye-hosted talks to address the TTP threat was not a diplomatic failure but a calculated act of sabotage from within the Taliban regime. Deep factional divides—between Kandahar, Kabul, and Khost blocs—turned mediation into chaos, as Kabul’s power players sought to use the TTP issue as leverage for U.S. re-engagement and financial relief. The episode exposed a regime too fractured and self-interested to act against terrorism or uphold sovereignty.

Read More »
The Indo-Afghan Arc: Rewriting Pakistan’s Strategic Geography

The Indo-Afghan Arc: Rewriting Pakistan’s Strategic Geography

The deepening India-Afghanistan engagement marks a new strategic era in South Asia. Beneath the façade of humanitarian cooperation lies a calculated effort to constrict Pakistan’s strategic space, from intelligence leverage and soft power projection to potential encirclement on both eastern and western fronts. Drawing from the insights of Iqbal and Khushhal Khan Khattak, this analysis argues that Pakistan must reclaim its strategic selfhood, strengthen regional diplomacy, and transform its western border from a vulnerability into a vision of regional connectivity and stability.

Read More »