امیر حمزہ بابا شینواری کا عالمی اور ملکی سیاست پر گہرا نظر

امیر حمزہ بابا شینواری کے 1972 کے خطوط میں پاکستان اور افغانستان کے مستقبل پر ایک بصیرت انگیز تجزیہ موجود ہے۔ کیا ہم نے ان کی باتوں سے کچھ سیکھا؟

امیر حمزہ بابا شینواری کہتے ہیں کہ اس نے تحریک پاکستان میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ 

لنڈی کوتل تحصیل سے تعلق رکھنے والے پشتو زبان کے مشہور و معروف شاعر اور ادیب، امیر حمزہ بابا شینواری کو اگر “پشتو غزل کا بابا” کہا جاتا ہے اور عوام انہیں پشتو زبان کے ایک عظیم شاعر اور ادیب کے طور پر جانتے ہیں، تو دوسری طرف حمزہ بابا کا عالمی اور ملکی سیاست پر بھی گہری نظر تھی۔ 

میں نے امیر حمزہ بابا کے اردو میں لکھے گئے خطوط کی کتاب “خطوطِ حمزہ بابا” کا مطالعہ کیا۔ اس کتاب میں حمزہ بابا کے تقریباً 304 خطوط شامل ہیں، جو انہوں نے اپنے دوست سید انیس شاہ جیلانی کو اردو زبان میں لکھے تھے۔

ان خطوط میں سے ایک خط، جو انہوں نے اپنے دوست “مجذوب” (حمزہ بابا سید انیس شاہ جیلانی کے لیے “مجذوب” کا لفظ استعمال کرتے تھے) کو 26 جون 1972 کو لکھا اور بھیجا تھا، اس میں انہوں نے بہت اہم باتیں لکھی ہیں، خاص طور پر پاکستان اور افغانستان کے حوالے سے ایک نہایت اہم موضوع پر بات کی ہے۔ 

امیر حمزہ بابا اپنے دوست کو لکھتے ہیں کہ “میں نے تحریک پاکستان میں حصہ لیا ،وہ کہتے ہیں کہ  پاکستان اسلام کے نام پر تو بنا، لیکن یہاں اقتدار انگریزوں کے وفاداروں کے ہاتھ میں دیا گیا۔ 

اسی خط میں حمزہ بابا دعا کرتے ہیں کہ “اللہ تعالیٰ اس بپاکستان کی حفاظت کریں۔ وہ مزید لکھتے ہیں کہ مجھے اس ملک کی کمزور ہونے  کا بہت غم اور درد محسوس ہوتا ہے، وہ مزید لکھتے ہیں کہ  اگر یہ ملک محفوظ نہ رہا تو افغانستان بھی بھارت (حمزہ بابا ہندوستان کے لیے ‘بھارت’ کا لفظ استعمال کیا ہے) کے پنجوں سے نہیں بچ سکے گا۔

اگر ہم حمزہ بابا کی اس بات پر گہرائی سے غور کریں تو یہ ایک بہت بڑی حقیقت ہے کہ افغانستان کے لیے پاکستان کا وجود بہت اہم ہے۔ یہ دونوں مسلمان ہمسایہ ممالک ہیں اور انہیں آپس میں اچھے سیاسی اور اقتصادی تعلقات رکھنے چاہئیں۔

حمزہ بابا کے اس خط سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگرچہ وہ افغانستان اور پشتونوں سے محبت رکھتے تھے، لیکن ساتھ  وہ پاکستان سے بھی محبت رکھتے تھے۔ جیسا کہ انہوں نے خود کہا کہ انہوں نے تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ کیا۔ 

The Afghanistan Crisis: Pakistan’s Unpaid Bill for a War It Didn’t Start :دیکھیے

موجودہ حالات اور پاکستان افغانستان تعلقات

بدقسمتی سے، آج جب میں یہ مضمون لکھ رہا ہوں، 2025 سال  مارچ کی 18  تاریخ ہے، اور پاکستان اور افغانستان کی سرحد تورخم پر بند ہے، جس کی وجہ سے دونوں طرف کے عوام اور مسافروں کو  شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

سرحد کی بندش کے باعث پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تجارت بھی معطل ہوچکی ہے، جس کی وجہ سے دونوں ممالک کی معیشت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔

کسٹم ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں کے مطابق، تورخم بارڈر پر روزانہ تقریباً 3 ملین ڈالر کی دوطرفہ تجارت ہوتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ اب تک سرحد کی بندش کے باعث پاکستان کو  ملین ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔ اگر سرحد مزید بند رہی تو یہ نقصان اور بھی بڑھے گا۔ 

تورخم بارڈر کیوں بند کیا گیا؟

پاکستانی حکام کے مطابق، 21 فروری، جمعہ کی رات، افغان سیکیورٹی اہلکاروں نے ایک متنازعہ چیک پوسٹ پر تعمیراتی کام شروع کردیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی۔ پھر فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے نتیجے میں سرحد کو ہر قسم کی آمدورفت اور تجارت کے لیے بند کردیا گیا۔ آج اس بندش کو 25 دن ہوچکے ہیں۔

حمزہ بابا کی نظر میں پاکستان-افغانستان تعلقات

یہاں ہم ایک بار پھر حمزہ بابا کی بات کو یاد کرنا چاہیں گے کہ پاکستان اور افغانستان کا وجود ایک دوسرے کے لیے بہت اہم ہے۔ اگر پاکستان مضبوط ہوگا تو یہ افغانستان کے لیے بھی فائدہ مند ہوگا، اور اگر افغانستان اقتصادی طور پر مستحکم ہوگا تو یہ پاکستان کے لیے بھی اچھا ہوگا۔

اس وقت، جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان یہ تنازعہ پیدا ہوچکا ہے، دونوں ممالک کی حکومتوں اور سیکیورٹی حکام کو بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کرنا چاہیے۔

اگر پاکستان اور افغانستان کے حکام اس تنازعے کو طول دیتے رہے اور ایک دوسرے پر گولیاں برسانا بند نہ کیں، تو خدا نہ کرے کہ یہ ایک بڑے جنگ میں تبدیل ہوجائں گی۔ خدانخواستہ اگر جنگ چھڑ گئی تو سب سے زیادہ نقصان افغانستان کا ہوگا، کیونکہ یہ ملک گزشتہ 40 سالوں سے جنگ کا شکار ہے، جس نے اس کے سیاسی، اقتصادی، اور عام شہریوں  کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

Nasib Shah Shinwari

Nasib Shah Shinwari

Nasib Shah Shinwari is a South Asia Times correspondent based in Landikotal, Khyber Pakhtunkhwa. A dedicated peace activist, he specializes in Pakistan-Afghanistan affairs, focusing on border dynamics, refugee issues, and regional security. With deep local insights and a commitment to conflict resolution, he brings ground-level perspectives to critical geopolitical debates.

Recent

The Re-Emergence of Terror: Afghanistan as a Global Terrorist Hub

The Re-Emergence of Terror: Afghanistan as a Global Terrorist Hub

The Taliban’s return to power has revived Afghanistan’s role as a global Terrorist hub. Despite pledges under the 2020 Doha Agreement, the regime continues to shelter and enable groups such as Al-Qaeda, TTP, and ETIM, creating a volatile nexus of terrorism that threatens regional stability and global security. As internal conflicts deepen and governance collapses, Afghanistan’s transformation into an ideological sanctuary ensures a cycle of chaos and suffering that primarily victimizes its own people.

Read More »
The End of Dollar Dominance: How Gold is Rewriting the Rules of Global Finance

The End of Dollar Dominance: How Gold is Rewriting the Rules of Global Finance

After nearly eight decades of U.S. dollar supremacy, the global financial order is entering a historic transition. As nations seek refuge from debt crises, sanctions, and monetary manipulation, gold is regaining its status as the world’s most trusted store of value. Led by China’s strategic accumulation and supported by a worldwide shift toward de-dollarisation, this transformation signals the birth of a multipolar, asset-backed financial era, one anchored not in promises, but in tangible wealth.

Read More »
The Taliban’s Broken Promises: Time for a New U.S. Strategy in Afghanistan

The Taliban’s Broken Promises: Time for a New U.S. Strategy in Afghanistan

Since the Taliban’s return to power, Afghanistan has once again become a hub for militant activity despite their promises under the 2020 Doha Accord. UN and SIGAR reports reveal that Afghan soil now shelters TTP, Al-Qaeda, and ISIS-K operatives involved in cross-border attacks, particularly against Pakistan. The Taliban’s failure to uphold intra-Afghan dialogue, misuse of international aid, human rights abuses, and deception in regional agreements have eroded trust globally. With terror networks thriving under their protection, it is time for the U.S. and international community to adopt a new, accountable strategy toward Afghanistan’s Taliban regime.

Read More »
Instability as Strategy: How India Benefits from the Afghan-Pakistan Breakdown

Instability as Strategy: How India Benefits from the Afghan-Pakistan Breakdown

The escalating tensions between Pakistan and Afghanistan’s Taliban-led regime have reignited South Asia’s most volatile frontier. As cross-border attacks intensify and the Taliban refuses to dismantle the Tehreek-e-Taliban Pakistan (TTP), Islamabad faces mounting security and sovereignty challenges. Yet, amid this chaos, India emerges as the silent beneficiary, leveraging regional instability to weaken Pakistan strategically while maintaining its image as a victim of terrorism. This calculated exploitation threatens to entrench South Asia in a new cycle of proxy conflict.

Read More »